Thursday, May 27, 2010
جب کوی اللہ کے محبوب سے محبت کرتا ہے تو وہ مالک ہر دو عالم بھی اس سے پوچھتا ہے کہ "بتا تیری رضا کیا ہے" اور پھر بن کہے عطا کر دیتا ہے۔ شرط صرف محبت ہے- باقی جمع خرچ ہے۔ مندرجہ ذیل کہانی بھی کچھ ایسی ھی ہے۔

ComplRubaee 2.jpg
Monday, May 24, 2010
بڑے لوگوں میں چند خصوصیات ایسی ہوتی ہیں جو ان کو لوگوں کے ہجوم میں ممتاز کرتی ہیں اور وہ بڑے لوگ کہلاتے ہیں۔ علامہ اقبال کا شمار بھی ایسے لوگوں میں ہوتا ہے کہ جن کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں وہ اپنا تعارف آپ خود ہیں۔ زیر نظر تحریرحضرت علامہ اقبال کے متعلق ہے جس سے اس بات پر کچھ روشنی پڑتی ہے کہ وہ آج تک کیونکر زندہ ہیں۔

ComplRubaee.jpg
Tuesday, May 18, 2010
بلاگ لکھنے کے لیے سب سے پہلےاور سب سے بڑا مسلہ ہے ایک عنوان کا انتخاب۔ جب ایک دلچسب عنوان ھاتھ میں آجاتا ہے تو ایک دلچسب بلاگ لکھنا آسان ھو جاتا ہے۔ گیے کاواساکی اپنے بلاگ میں لکھتا ہے کہ اگر آپ لوگوں کو اپنے بلاگ کی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں تو ایسا بلاگ لکھیں جو لوگوں کو نہایت دلچسب معلومات فراھم کرے۔ تو اس ضمن میں پہلا کام ہے ایک اچھوتے عنوان کا چناو ۔ اس کے بعد عنوان کے مطابق معلومات کی فراھمی۔
Thursday, May 13, 2010
گزشتہ تقریبا ایک سال سے موجودہ اکنامک کرایسس کے متعلق بہت کچھ کہا اور لکھا جا رھا ہے۔ مختلف خیال آراییں کی جا رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بینکنگ قوانین میں بہت لچک تھی جسکا غلط استعمال کیا گیا۔ کچھ کی راے میں زیادہ نفع کمانے کی دھن میں فناشل سیکٹر نے بے جا اور انتہای خطرناک جدت کو اختیار کیا جسکا نتیجہ اب ظاہر ھوا ہے۔ کچھ کے خیال میں یہ بحران غلط رسک ماڈل کا استعمال ہے۔ غرضیکہ ہر طرح کی باتیں اور خیالات ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اصل بات کو جان بوجھ کر چھوپایا جا رھا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ قرضے کے بوجھ تلے دبی اکانومی کب تک چل سکتی ہے اور مزید چل بھی سکتی ہے یا نہیں؟ اس سوال کا جواب تو دور کی بات اس پر بات بھی نہیں کی جا رہی۔ بہت کم تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ بحران کی اصل جڑ ھی قرضہ ہے جو دیمک کی طرح اکانومی کو اندر ھی اندر سے کھوکھلا کر رھاہے اور جلد ہی یہ بظاہر مضبوط عمارت اچانک گر جاے گی۔

لگتا یے کہ قرض کے جال نے اکثریت کو پھانس کر بے بس کر دیا یے اور وہ اسکے خلاف کسی قسم کی کوی مدافعت نہیں کر سکتے نہ زبان سے نہ قلم سے۔
Wednesday, December 9, 2009
ھر چیز کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا اور نہ ھی الفاظ ھر چیز کو بیان کر سکتے ھیں۔ مندرجہ ذیل کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا کیونکہ تصویر ھزارھا الفاظ کا نعم البدل ھے۔


Sunday, December 6, 2009
گیے وقتوں میں لوگ روزنامچہ یا ڈایری لکھتے تھے۔ وقت بدلنے کے ساتھھ ساتھھ یہ سب کچھھ بھی بدل گیا ھے۔ اب یہ کام بلاگ لکھھ کے کیا جاتا ھے۔ اس کام کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کو انگلش آتی ھو۔ اب آپ یہ کام اپنی مادری زبان میں      بھی کر سکتے ھیں۔ مثال کے طور پر میری قومی زبان اردو ھے میں اس میں یہ بلاگ لکھھ رھا ھوں۔ اس کے لیے مجھے پہلے ونڈوزکے کنٹرول پینل میں جا کر اردو زبان انسٹال کرنی پڑی اور پھر اردو کی بورڈ اور پھر دو زبانوں کا آپشن دینا پڑا۔ اب میں آسانی سے اردو میں لکھھ سکتا ھوں۔
Tuesday, June 23, 2009
بلاگ لکھتے ھوے مرزا غالب بہت یاد آتے ھیں۔ انہوں نے بہت عرصہ پہلے یہ کہا تھا کہ میں نے وہ چیز ایجاد کی ھے کہ خط کو مکالمہ بنا دیا ھے۔ بلاگ ایک دو طرفہ مکالمہ ھے۔ بلاگ کا مصنف کسی موضوع کو زیر بحث لاتا ھے اور ھم اس پر اپنی راے کا اظیار کرتے ھیں۔ عام مکالمہ اور بلاگ میں فرق صرف یہ ھے کہ مکالمہ بروقت ھے جبکہ بلاگ میں مکالمہ دو مختلف اوقات میں ھوتا ھے - بلاگ لکھنے کا اور اس پر اظہار خیال کا وقت مختلف ھے۔

About Me

Muhammad Saeed Babar
View my complete profile

My Blog List

Powered By Blogger